top of page

صحافت کیا ہے؟ | صحافت کی حقیقت

صحافت کیا ہے؟

از خیام خالد

صحافت کیا ہے
What is journalism-صحافت کیا ہے
 

صحافت سات "ک"۔۔۔


وہ اچھا ہے، برا ہے، بھولا بھالا ہے، اس کا بدن دبلا ہے، تو کبھی پتلا ہے، تو کبھی اسے دیکھ کر دنبہ اور فربہ کی یاد آتی ہے۔۔۔

کسی کو سمجھنے کے لیے اس کو جاننا ضروری ہے، پھر چیزوں کی تصویر کھینچنے کا سب کا اپنا اپنا انداز ہے۔ کچھ تو اس کے رنگ ڈھنگ پر نظر رکھتے ہیں، تو کچھ اس کے چال ڈھال پر۔ مگر ہر کوئی اس کی حقیقت کے تاک میں ہی ہوتا ہے۔

صحافت کی تعریف مجھے یہ سمجھ آتی ہے:

"صحافت چھ نئے کاف کو منظر عام پر لانے کا نام ہے"

انگریزی میں اسے 5W and 1H کہتے ہیں یعنی:

1Who. 2: What 3: When. 4: Where. 5: Why. And H for How?

یعنی: کون، کیا، کہاں، کب، کیوں، کیسے۔

بعض نئے لوگوں نے ایک نئے H یعنی How many یعنی کتنا؟

خیر کسی نئے ایچ کو کو شامل کریں نہ کریں، ہماری زبان میں ان سب کے لیے ایک حرف "ک" ہی کافی ہے۔

۱: کون۔ ۲: کیا۔ ۳: کہاں۔ ۴: کب۔ ۵: کیوں اسی طرح کیسے اور کتنے۔

تو صحافت چند نئے کاف کو جمع کر منظر عام پر لانے کا نام ہے، خواہ وہ اخبارات میں ہو، ٹی وی میں ہو، رسالوں پرچوں میں ہو، یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ہو۔

شاید سوال آتا ہو کہ ایک کمی ہے کہ کچھ نیوز ایسے بھی ہوتے ہیں، جن میں کل کی گزری خبریں بھی سنائی جاتی ہیں، جیسے فلاں منتری نے ووٹنگ سے پہلے تو ایسے ایسے دعوے کیے، روڈ بنوادوں گا، گاڑیاں الیکٹرانک چلوادوں گا، سیٹلائٹ پر ترقیاتی کام کرواؤں گا، وغیرہ وغیرہ۔ اب یہ سب سن کر گر اسے جتا گیا، مگر جب وقت آیا تو:

جن پہ تکیہ تھا وہی پتہ ہوا دینے لگے

پھر جب ان کے دودھ سے دھلے دعووں کو سامنے لایا جائے کہ اس نے کہاں تک سچ کہا اور کہاں تک جھوٹ، تو ایسی تحقیقوں کو بھی نیوز کہتے ہیں، جب کہ بات تو پرانی ہے!

در اصل حقیقت یوں ہے کہ صحافت کی شکلیں بھی الگ الگ سی ہیں، کسی میں پہلے کی باتوں کو نئے حالات کے ساتھ تولتے ہیں، کچھ کا حال سے ربط ہوتا ہے، تو کبھی کل کی باتیں بھی ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ نیوز کی الگ الگ قسمیں بھی ہیں، مثلا:

Hard new, soft news, active news, passive news, positive news, negative news, depth news, investigative news, breaking news, follow up news.

اسی طرح نیوز کے سورس (Source) کے حساب اور ٹیکنالوجی (technology) اور انٹرویو وغیرہ کے اقسام کے اعتبار سے نیوز کی رنگت بدلتی رہتی ہے؛ مگر سبھوں میں ایک یکساں پہلو "نیا پن" کا ہوتا ہے۔

پھر مزید یہ کہ ان سات کافوں کوAccuracy; Brevity; Clarity. ABC i.e., کو بھی خصوصا نگاہوں کے سامنے رکھنا پڑتا ہے یعنی ان کافوں کو لکھنے میں صحت، اختصار اور صفائی کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔

اور یہی نہیں ان سات کافوں میں مختلف چیزوں کا دھیان رکھنا پڑتا ہے، جیسے نیوز سورس، تحقیق، نفسیاتی بایس (Cognitive psychology e.g., Hueristic and bias)، حالات وغیرہ۔

خلاصہ یہ کہ صحافت کا نچوڑ ان ہی سات کافوں پر ہے اور صحافت ان ہی سات کافوں سے بنتا ہے۔

خیام خالد

Comments


bottom of page