کیا اور وہیں اس نے ایک مسلمان ” محمد اسلام “ سے نکاح کیا ۔ پانچ سالوں کے بعد جب وہ نیپال آئی تو اکیس دنوں کے بعد اچانک حرکت قلب بند ہونے سے ان کا انتقال ہوگیا ۔ گھر کے لوگ انہیں ہندو رسم کے مطابق ” مندر پشوپتی ناتھ آریہ گھاٹ“ جلانے کے لئے لے گئے ۔ مگر ان کے شوہر نے فرانس سے کہا :” اسے اسلامی طریقے سے آخری رسومات انجام دو ۔ پھر کاٹھمنڈو میں اس کے خاندان والے مخمصے میں آگئے اور وہ دو گروپ میں بٹ گئے ۔
ادھر سعودی عرب سے اس صورتحال کی خبر احمد بھنڈاری نے مجھے فون پر دی اور کہا :” شیخ ! آپ اس معاملہ کو بہ حسن و خوبی سرانجام دیں“ ساتھ ہی اسی خاندان سے ”گیتا بشٹ“ کا نمبر بھی دیا ۔
تاہم یہاں کاٹھمنڈو میں نو مسلم بھائیوں میں سے ایک نے اس کے نکاح سے متعلق خدشے کا اظہار کیا اور کہا :” شیخ ! چھوڑدیجئے اس معاملے کو لاش مردہ گھر میں جاچکی ہے“۔ میں نے کہا :” احمد صاحب کے میسیج میں اس کے برسوں سے نماز روزے کا ثبوت ملتا ہے کیسے چھوڑ دیا جائے “۔ اس کے باوجود جب اس بھائی کا دل مطمئن نہ ہوا تو میں نے ٣٠ / نومبر کی علماء میٹنگ میں اس مسئلہ کو پیش کیا ۔ پھر جب وہاں سے اطمنان ہوگیا تو میں اور نومسلم عبدالحق نے گیتا بشٹ سے رابطہ کیا ۔ اس نے ہمارا پرزور ساتھ دیا ۔ اس کے ساتھ دینے سے دوسرے لوگ دب گیے ۔ یہ گیتا بھی فرانس ہی سے چھٹی پر آئی ہوئی ہے اور اس کے دین و ایمان کو دیکھتی آئی ہے ۔ ادھر فرانس سے میت کا شوہر بھی نیپال کے لئے روانہ ہوگیا ۔ جو پورے راستہ بھر میرے رابطے میں رہا ۔ جس سے ہمیں پوری ہمت ہوگئی ۔
اسلام صاحب کی آمد پر ہم دوسرے دن یعنی آج بروز جمعہ صبح کے چھ بجے پشوپتی کے لاش گھر میں گیے ۔ جہاں میت کے خاندان کی پندرہ مرد عورتیں وہاں موجود تھیں ۔ سبھوں کی تائید اور مکمل کاغذات حاصل کرنے کے بعد ہم مردہ گھر میں داخل ہوئے ۔ یہاں چار دنوں سے یہ لاش’ پورے کمرہ میں اکیلی تھی جسے شووین کے ذریعہ ہم شمبھو قبرستان پہنچے ۔
آج کا اتفاق جمعہ کی وجہ سے چار منزلہ مسجد کے مقتدین اور واٹس ایپ پر اعلان دینے پر کاٹھمنڈو کی دوسری مساجد سے تشریف لانے والے علماء کی بھرپور شرکت نے ” اسلام صاحب“ کو باغ باغ کردیا ۔ وہ بہت خوش تھے اور میت کے نیک ہونے کی تائید اس بھاری اجتماع کو قرار دے رہے تھے ۔
اللہ تعالی اس بہن کے بال بال مغفرت کرے اور پسماندگان میں مذکورہ شوہر کو صبر جمیل عطا کرے ۔ جبکہ بلک بلک کر رو رہی دو بیٹیوں کو صبر کے ساتھ ساتھ ہدایت بھی نصیب کرے ۔
ناقل: محمد نظام الدین نیپال