قارئین کرام!
امت مسلمہ میں فتنوں کا رونما ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے ،فتنوں کا رونما ہونا آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہی شروع ہو گیا تھا نیز نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام اپنی حیات مبارکہ میں ہی امت کو فتنوں کے سلسلے میں آگاہ بھی کر چکے ہیں ۔ بالخصوص قرب قیامت کے تعلق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی ہے کہ بارش کے قطروں کی طرح تسلسل کے ساتھ فتنے رونما ہوں گے ، آپ کی پیشن گوئی کے مطابق اس وقت نت نئے فتنے رونما ہو رہے ہیں ۔
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بیشتر فتنے دعوائے مہدویت و مسیحیت اور نبوت کے راستہ سے اٹھ رہے ہیں ۔ انہیں میں سے ایک فتنہ ” فتنۂ گوہر شاہی “ ہے جو اس وقت ملک نیپال ، پاکستان اور ہندوستان میں بالکل برق رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے ۔ تفتیش و تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ بھی قادیانیت و شکیلیت کی طرح باطل نظریات ، غلط خیالات اور گمراہ کن عقائد پر مشتمل ایک فتنہ ہے ۔ اس کا بانی ” ریاض احمد گوہر شاہی “ ہے جو ۲۵/ نومبر ٫۱۹۴۱ کو ملک پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ” ڈھوک گوہر شاہی “ نامی گاؤں میں فضل حسین کے گھر پیدا ہوا ، یہ اپنے آپ کو سید کہتا ہے ؛ مگر اصلا یہ مغل ہے __ گویا کہ نسباً مرزا غلام احمد قادیانی کا بھائی ہے ؛ کیوں کہ وہ بھی مغل ہی ہے اس لیے میدان عمل بھی اسی جیسا اختیار کیا اور وہ اپنی کتاب روحانی سفر کے صفحہ ۸ پر خود لکھتا ہے کہ سوسائٹیوں کی وجہ سے ( مجھ پر) مرزائیت کا اثر ہوگیا __ یہ سب سے پہلے مہدویت کا دعویٰ کیا پھر مسیحیت کا ، اس کے بعد نبوت کا بالآخر خدائی کا بھی دعویٰ کیا ۔ اس وقت بر صغیر کے اکابر علماء دیوبند ، دار الافتاء اور تمام مکاتب فکر والوں نے اسے اور اس کے ماننے والوں کو خارج از اسلام قرار دیا ۔ یہ ملعون و مغضوب علیہ اپنی ولادت ہی کی تاریخ یعنی ۲۵/ نومبر کو ٫۲۰۰۱ میں نیمونیا کی بیماری میں مبتلا ہوا اور دنیا کو اپنے ناپاک وجود سے پاک کرکے جہنم رسید ہوگیا ۔ اس کے بعد اس فتنہ کا پیشوا اور راہنما اس ملعون کا بیٹا یونس گوہر شاہی بنا ، جو فی الحال لندن میں مقیم ہے اور وہیں سے اس فتنے کے فروغ کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے ، اسلام اور مسلمان دشمنوں کی طاقت سے ہر آئے دن شوشل میڈیا کے ذرائع ابلاغ کی مدد سے امت کو گمراہ کررہا ہے ،وہ باضابطہ You too پر Alra TV کے نام سے ایک چینل چلا رہا ہے جس پر وہ ہندوستانی وقت کے حساب سے تقریباً ۱۲/ بجے سے دیر شب تک Live speech دیتا ہے ۔ جائزہ لینے کے لیے ایک روز راقم الحروف بھی اس کے پروگرام میں شریک ہوا تو یہ دیکھا کہ مسلم نوجوان مرد وعورت کثیر تعداد میں اس کے اس حربے کے ذریعے گوہر شاہی کے شکنجے میں آرہے ہیں اور اس کے گمراہ کن عقائد سے متاثر ہورہے ہیں ان کے متاثر ہونے کی دلیل یہ ہے کہ مسلم نوجوان مرد و زن گوہر شاہی کے نام کو اپنے نام کا جزو بنا رہے ہیں مثلاً شبنم گوہر ، ثناء گوہر ، عارف گوہر وغیرہ ۔
راقم اس کے بعد ایک مرتبہ اور یونس گوہر شاہی کا پروگرام سنا جس میں ملعون کے بہت سے باطل عقائد سامنے آئے ان میں سب سے زیادہ برا عقیدہ یہ ہے کہ یہ بد باطن کہہ رہا تھا کہ حضور گوہر شاہی ( ریاض احمد گوہر شاہی) کے دنیا میں آجانے کے بعد الوہیت کا پرچار کرنا ناجائز ہے ، گویا کہ یہ گوہر شاہی کو اللہ مان رہا ہے ۔
لہذٰا یہ بھی اپنے فاسد خیالات اور باطل عقائد کی وجہ سے خارج از اسلام ہے اور اس کے ماننے والے بھی۔ اس لیے ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم پوری امت مسلمہ کو اس کے باطل عقائد سے آگاہ کریں اور اس کے دام فریب میں آنے سے روکیں__ تاکہ وہ جہنم کا ایندھن بننے سے بچ جائیں __ ؛کیوں کہ یہ ہمارا دینی فریضہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں یہ کام کرنے کی ہمت و توفیق عطا فرمائے اور پوری امت کے دین و ایمان کی حفاظت فرمائے ۔
آمین ثم آمین یا ربّ العالمین
محمد نظام الدین روتہٹ نیپال
دورۂ حدیث شریف
دارالعلوم دیوبند
بروز ہفتہ ۲۸/ جمادی الاخری ۱۴۴۴ ھ
Masha Allah.