سوال : کیا فرماتےہیں علماۓ کرام اس معاملے میں کہ ١...فرض نماز میں سورہ فاتحہ کی کسی آیت کو دوبارہ پڑھی اس وجہ سے کہ محسوس ہوا کہ آیت صحیح نہیں پڑھی گئی جیسے الرحمن الرحیم دوبار پڑھ لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
٢..فرض نماز میں سورہ فاتحہ میں پوری آیت تو دوبارہ نہ پڑھے بلکہ اک لفظ دوبارہ پڑھے وہ بھی سانس ٹوٹنے کے شبہ کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے کہ وہ لفظ صحیح ادا نہیں ھوا جیسے ولاالضآلین میں ولاالضآل تک سانس ٹوٹتی محسوس ہو اس اس لیے دوبارہ پڑھ لے ولا الضآلین یا ایاک نعبد وایاک نستعین میں نستعین پڑھتے وقت محسوس ہو کہ صحیح نہیں پڑھا گیا تو دوبارہ یہ لفظ پڑھے پھر بھی صحیح ادا نہ ہونے کا شبہ ہو اس لیے تیسری مرتبہ پڑھ لے تو اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
٣ - فرض نماز میں سورہ فاتحہ کے علاوہ دوسری سورت پڑھیں اور اس میں آیتوں کا تکرار ھوجاۓ تو اس کا کیا حکم ہے؟
٤ - اوپر مذکور صورتیں اگر سنن نوافل یا وتر میں ہوجائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب نمبر: 612780
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1613-365T/L=12/1443
(1،2) سورہٴ فاتحہ كی كسی ایك آیت یا آیت كے كسی جزو كے تكرار سے نماز صحیح ہوجاتی ہے۔ سجدہٴ سہو واجب نہیں ہوتا، ہاں اكثر فاتحہ كے تكرار سے سجدہٴ سہو واجب ہوتا ہے؛ البتہ فرض كی آخری دو ركعت میں واجب نہیں ہوتا۔
(3) فرض نماز میں سورہٴ فاتحہ كے علاوہ دوسری سورتوں میں آیتوں كا تكرار بلاضرورت و عذر مكروہ ہے؛ البتہ عذر ہوتو كوئی حرج نہیں۔
(4) سورہٴ فاتحہ اور دوسری سورتوں كی آیتوں كا تكرار سنن و نوافل میں ہوتو كوئی حرج نہیں۔
في الشّامية: (قوله: وكذا تكريرها) فلو قرأها في ركعة من الأوليين مرتين وجب سجود السّهو لتأخير الواجب وهو السّورة كما في الذّخيرة وغيرها، وكذا لو قرأ أكثرها ثمّ أعادها كما في الظّهيريّة. (2/152، زكريا)
وفي الهنديّة: وإذا كرّر آية واحدة مراراً فإن كان في التّطوع الذي يصلّي وحده فذالك غير مكروه، وإن كان في الصلاة المفروضة فهو مكروه في حالة الاختيار، وأمّا في حالة العذر والنّسيان فلا بأس. (1/107، الفصل الثّاني فيما يكره في الصلاة)
وفي مجمع الأنهر: وينبغي أن يقيّد ذلك بالفرائض؛ لأنّ تكرار الفاتحة في النّوافل لم يكره. (1/220)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ناقل: مولانا راشد قاسمی