سوال : فجر کی نماز گھر میں جماعت بنا کر ادا کرنا میں اور میری فیملی جیس میں میری اہلیہ اور میں اور کبھی میرا لڑکا جو ابھی نابالغ ہے ہم جماعت بنا کر ادا کر تے ہیں کیا ہمارا اس ترح کرنا درست ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(2) اور ایک بات ایک دن میری اہلیہ نے امام یعنی میرے سلام پھیرنے سے سکنڈ پہلے ہی سلام پھرلیامیرا چھوٹا بیٹا رو رہا تھا جس کی وجہ سے اس نے ایسا کی
(3) لیکن میں نے اس کو کہا کہ نماز دوبارہ پڑھو، کیا اس کی نماز میرا ایسا بولنے سے پہلے ہو گئی تھی یا دوبارہ ادا کرنا صحیح تھا؟
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1047-797/D=09/1443
(1) آپ (مرد) كو مسجد جاكر نماز فجر ادا كرنا چاہئے كیونكہ مسجد كی جماعت مسنون ہے گھر پر جماعت بنانے كی عادت كرنا ٹھیك نہیں اور اہلیہ تنہا گھر پر نماز ادا كریں۔ پھر بھی آپ نے اپنی اہلیہ اور نابالغ بیٹے كے ساتھ جو جماعت كی وہ جائز ہوئی اور نماز فجر آپ لوگوں كی ادا ہوگئی۔
(2) امام كے سلام پھیرنے سے پہلے اہلیہ نے جوسلام پھیر دیا اس كے بعد بھی ان كی نماز پوری ہوگئی اعادہ (دہرانے) كی ضرورت نہیں تھی، اگرچہ انھیں امام سے پہلے نماز سے باہر نہیں ہونا چاہئے تھا كہ یہ مكروہ ہے۔
(3) آپ كو دہرانے كے لیے نہیں كہنا چاہئے تھا۔ قال في الدر: ولو أتمه قبل إمامه فتكلم جاز وكره. قال في الشامي: أي لو أتم المؤتم التشهد بأن أسرع فيه وفرغ منه قبل إتمام إمامه فأتی بم يخرجه من الصلاة كالسلام أو كلام أو قيام جاز: أي صحت صلاته لحصوله بعد تمام الأركان. (الدر مع الرد: 2/240، زكريا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ناقل ۔مولاناراشد قاسمی نیپالی